کیا کریں پڑ گئے ہیں الجھن میں
کیا کریں پڑ گئے ہیں الجھن میں
ہم قفس میں ہیں دل نشیمن میں
دونوں عالم میں حشر برپا ہے
آپ بیٹھے ہوئے ہو چلمن میں
کیوں نسیم سحر اداس ہے آج
پھول کیوں نوحہ زن ہیں گلشن میں
حق اسی کو ہے صحبت گل کا
جس نے کانٹے چنے ہوں دامن میں
دل کا غنچہ کبھی کھلے یا رب
پھول کھلتے ہیں روز گلشن میں
اپنا کہہ کر مجھے سر محفل
ڈال دی تم نے جان الجھن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.