کیا کرتے کہیں اور ٹھکانہ ہی نہیں تھا
کیا کرتے کہیں اور ٹھکانہ ہی نہیں تھا
ورنہ ہمیں اس کوچے میں آنا ہی نہیں تھا
ہنگامۂ وحشت تھا جہاں جشن جنوں میں
دیکھا تو وہاں کوئی دوانہ ہی نہیں تھا
وہ دل کی لگی ہے کہ بجھائے نہیں بجھتی
کل رات گلے اس کو لگانا ہی نہیں تھا
ملتا ہے تو اب آنکھ ملا بھی نہیں پاتا
وہ خواب اسے یاد دلانا ہی نہیں تھا
جب دیکھو اسی یاد کے نرغے میں پڑے ہو
یہ حال اگر ہے تو بھلانا ہی نہیں تھا
تاریکیٔ صحرا میں ڈراتی ہے اک آواز
یوں دل کو سر شام بجھانا ہی نہیں تھا
وہ شخص جسے سوچ کے آنکھوں میں گئی رات
محفوظؔ اسے دھیان میں لانا ہی نہیں تھا
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 52)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.