کیا کروں رنج گوارا نہ خوشی راس مجھے
کیا کروں رنج گوارا نہ خوشی راس مجھے
جینے دے گی نہ مری شدت احساس مجھے
اس طرح بھی تری دوری میں کٹے ہیں کچھ دن
ہنس پڑا ہوں تو ہوا جرم کا احساس مجھے
ہم نے اک دوسرے کو پرسۂ فرقت نہ دیا
میری خاطر تھی تجھے اور ترا پاس مجھے
ایک ٹھہرا ہوا دریا ہے مری آنکھوں میں
کن سرابوں میں ڈبوتی ہے تری پیاس مجھے
جیسے پہلوئے طرب میں کوئی نشتر رکھ دے
آج تک یاد ہے تیری نگہ یاس مجھے
ریزہ ریزہ ہوا جاتا ہے مرا سنگ وجود
یوں صدا دے نہ پس پردۂ انفاس مجھے
شاخ سے برگ چکیدہ کا تقاضا جیسے
کچھ اس طرح ابھی تک ہے تری آس مجھے
روح کے دشت میں اک ہو کا سماں ہے اے شاذؔ
دے گیا کون بھرے شہر میں بن باس مجھے
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 304)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.