کیا کروں ظرف شناسائی کو
کیا کروں ظرف شناسائی کو
میں ترس جاتا ہوں تنہائی کو
خامشی زور بیاں ہوتی ہے
راستہ دیجئے گویائی کو
تیرے جلووں کی فراوانی ہے
اور کیا چاہئے بینائی کو
ان کی ہر بات بہت میٹھی ہے
منہ لگاتے نہیں سچائی کو
اے سمندر میں قتیل غم ہوں
جانتا ہوں تری گہرائی کو
بیٹھا رہتا ہوں اکیلا یوں ہی
یاد کر کے تری یکتائی کو
کھینچ لے جاتے ہیں کچھ دیوانے
اپنی جانب ترے سودائی کو
اف تماشہ گہ دنیا عازمؔ
کتنی فرصت ہے تماشائی کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.