کیا خبر ہجر کی شب کی بھی سحر ہوتی ہے
کیا خبر ہجر کی شب کی بھی سحر ہوتی ہے
کس طرح دیکھیے یہ رات بسر ہوتی ہے
تیرے دیوانوں کی محفل میں ہے پہچان یہی
ریگ صحرا سے سوا خاک بسر ہوتی ہے
کام بگڑے ہوئے بن جاتے ہیں اکثر میرے
جب کبھی تیری عنایت کی نظر ہوتی ہے
کاٹتا ہوں شب فرقت اسی ارمان کے ساتھ
ڈوب جاتے ہیں ستارے تو سحر ہوتی ہے
زلف و زلف جو طول شب ہجراں بن جائے
چشم وہ چشم جو پیکان جگر ہوتی ہے
چاندنی ماند پڑے ایسی صباحت ان کی
شکل دیکھے تو کوئی رشک قمر ہوتی ہے
رسم الفت میں یہی ہوتا ہے اکثر اے نورؔ
ڈوب جاتے ہیں سفینے تو خبر ہوتی ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 241)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.