کیا خبر تھی عشق میں ایسا بھی اک دور آئے ہے
کیا خبر تھی عشق میں ایسا بھی اک دور آئے ہے
بات کیسی سانس لیتا ہوں تو جی گھبرائے ہے
رحم کر جذب محبت یہ ستم کیوں ڈھائے ہے
حسن اور بیتاب و حیراں کس سے دیکھا جائے ہے
یوں تو ان کی یاد سے ملتی ہے تسکین حیات
اور جب تڑپائے ہے ظالم بہت تڑپائے ہے
خشک آنکھیں مسکراتے ہونٹ چہرہ مطمئن
یوں بھی اکثر داستان غم سنائی جائے ہے
اور تو کیا زندگی کا ہوش تک چھوڑا نہیں
لوٹنے والے کہیں ایسے بھی لوٹا جائے ہے
رنگ گلشن دیکھنے والے کبھی یہ بھی تو دیکھ
ننھی ننھی پتیوں میں کون رس دوڑائے ہے
عشق کے مارے ہوئے دنیا کو دیکھیں بھی تو کیا
جب نظر اٹھتی ہے کوئی سامنے آ جائے ہے
حسن چھپتا پھر رہا ہے مختلف پردوں میں کیفؔ
عشق کی ظالم نظر کے سامنے کون آئے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.