کیا خبر تھی وہ متاع بے بہا لے جائے گا
کیا خبر تھی وہ متاع بے بہا لے جائے گا
چھین کر آنکھوں سے خوابوں کی ردا لے جائے گا
میں کف افسوس ہی ملتا رہوں گا عمر بھر
وہ مری غیرت کی دستار و قبا لے جائے گا
کیا خبر تھی اس طرح بدلے گا فطرت کا نظام
وقت کے گلشن سے غنچوں کی صدا لے جائے گا
پار کرنا ہے اسے دریا مگر یہ دیکھنا
کہہ رہا ہے ساتھ اک کچا گھڑا لے جائے گا
صورت قزاق کوئی آئے یا مانند دوست
شانؔ کوئی آئے میرے گھر سے کیا لے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.