کیا خطا تھی مری وہ خفا ہو گئے
کیا خطا تھی مری وہ خفا ہو گئے
میں نے سمجھا تھا کیا اور کیا ہو گئے
جو محبت پہ قربان ہوتے رہے
صفحۂ دہر پر لا فنا ہو گئے
جس کی فطرت میں ہی تھی سرشت وفا
حیف ہے وہ بھی اب بے وفا ہو گئے
نا خدائی بھی آتی نہیں تھی جنہیں
کیا زمانہ ہے وہ بھی خدا ہو گئے
کل بھی فتنوں سے خالی نہ تھا یہ جہاں
آج بھی کتنے فتنے بپا ہو گئے
یوں غم زندگی نے نکھارا ہمیں
ہم خذف سے در بے بہا ہو گئے
پیکر ناز کی نازکی دیکھیے
ہم بھی انجمؔ غزل آشنا ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.