کیا کھوجتے ہیں مجھ میں سر شام ہی چراغ
کیا کھوجتے ہیں مجھ میں سر شام ہی چراغ
کیوں دیکھتے ہیں باندھے مجھے ٹکٹکی چراغ
جیسے کسی کو روشنی مطلوب ہی نہیں
بے فکر ہو کے سوئے پڑے ہیں سبھی چراغ
قطعاً جو ایک پل بھی جلے ہی نہ تھے کبھی
الزام دھر رہے ہیں ہوا پر وہی چراغ
دونوں بنے ہیں مٹی سے پھر ایسا کیوں نہیں
یعنی چراغ آدمی اور آدمی چراغ
موجود ہوں میں پھر بھی ضرورت نہیں مری
گویا کہ بن گئی ہے مری زندگی چراغ
اس خوفناک آندھی کا جب تک پتہ چلا
تب تک ہمارے ہاتھوں سے وہ لے اڑی چراغ
یوں ڈر رہے ہو اس کو جلانے سے تم علیؔ
جیسے کہ یہ ہو دنیا کا اک آخری چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.