کیا خوب ہے جنت کا تماشا مرے آگے
کیا خوب ہے جنت کا تماشا مرے آگے
بیوی کو برا کہتا ہے سالا مرے آگے
چٹخارے لیا کرتا ہوں اکثر میں غموں میں
دنیا ہے یہ چینی کا بتاشا مرے آگے
ہونٹوں پہ لپ اسٹک جو لگی تھی نہ چھٹی وہ
کمرے میں تھا اک دھندلا سا شیشہ مرے آگے
میں گندی سی گلیوں میں انہیں ڈھونڈ ہی لوں گا
گائیڈ جو چلے ساتھ میں سیدھا مرے آگے
ناٹک میں ذرا میل سے فی میل بنا تھا
چوٹی میرے پیچھے تھی تو لہنگا مرے آگے
پاپڑ تو سبھی چھوٹے بڑے بیل چکا ہوں
کونین کا بس رہ گیا دھندا مرے آگے
سب رقص مری آنکھوں کو لگنے لگے پھیکے
ہیجڑوں نے لگایا تھا جو ٹھمکا مرے آگے
سانڈوں کی لڑائی میں پریشان سبھی تھے
کتا مرے پیچھے تھا تو بھینسا مرے آگے
کل ارتھی کے نیچے سے پڑا مجھ کو گزرنا
کھڈا مرے پیچھے تھا تو کھمبا مرے آگے
میں جب سے بنا قوم کی تقدیر کا رہبر
رہتا ہے پولیس والوں کا دستہ مرے آگے
غربت ہے نہ آہوں میں دھواں ہے نہ صدا ہے
بیڑی ہے نہ سگریٹ ہے نہ حقہ مرے آگے
آنکھیں مری بن جاتی ہیں رقاصۂ عالم
آ جاتا ہے جب بھی ترا کولھا مرے آگے
گھس جاتا ہوں پنڈت کے کبھی ملا کے گھر میں
آتا ہے نظر جب کوئی دنگا مرے آگے
استادی کے اس درجے میں میں آج ہوں فائز
شیطان بھی بن جاتا ہے بونا مرے آگے
چھنوائی میاں مجنوں کو جنگل کی بہت خاک
ہر رازؔ اگل دیتی تھی لیلیٰ مرے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.