کیا خوب یہ انا ہے کہ کشکول توڑ کر
کیا خوب یہ انا ہے کہ کشکول توڑ کر
اب تک کھڑے ہوئے ہیں وہیں ہاتھ جوڑ کر
مر ہی نہ جائے ضبط فغاں سے کہیں یہ شہر
سینے سے اس کے آہ نکالو جھنجھوڑ کر
سنت ہے کوئی ہجرت ثانی بھلا بتاؤ
جاتا ہے کوئی اپنے مدینے کو چھوڑ کر
اس کے علاوہ کوئی ہمارا نہیں یہاں
جاؤ کوئی خدا کو بلا لاؤ دوڑ کر
عاصمؔ یہ دکھ تو جھیلنے پڑتے ہیں عشق میں
چادر نہ ہو تو سوتے نہیں خاک اوڑھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.