کیا کیجئے جو قدر شرافت نہیں رہی
کیا کیجئے جو قدر شرافت نہیں رہی
شاید کسی کو اس کی ضرورت نہیں رہی
دامن کشاں گزرتے ہیں اک دوسرے سے لوگ
پہلی سی اب وہ رسم مروت نہیں رہی
شاداب تھے جو پھول تو خوشبو لٹاتے تھے
پژمردہ ہو گئے تو سخاوت نہیں رہی
بتلا دیا ہے ہم کو فسادات نے یہی
خون بشر کی اب کوئی قیمت نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.