کیا کیجیئے رقم سند احتشام زلف
ہے دفتر جمال پہ طغراے لام زلف
خدمت ہو غازۂ گل رخ کی نسیم کو
موج ہوا چمن میں کرے انتظام زلف
فصل بہار آئی جنوں خیز دیکھیے
سودائیوں کو آنے لگے پھر پیام زلف
موذی جو سر چڑھا تو بنا مار آستیں
سر پہ نہ چاہئے تھا بتوں کے مقام زلف
سودائے زلف چین جبیں نے مٹا دیا
تاراج چینیوں نے کیا آ کے شام زلف
کب حسن عارضی پہ لٹکتی ہے صبح و شام
اسلام پر ہے طعن سے ہر دم سلام زلف
چھٹ کے اٹھا رہے ہیں اسیران دام زلف
آرام اب کہاں دل وحشی ہے رام زلف
بالوں کو اپنے تم رخ روشن پہ چھوڑ دو
پھینکو میان چشمۂ خورشید دام زلف
تقریر کیوں نہ الجھی ہوئی بر زباں رہے
ہے درس میں رسالۂ علم کلام زلف
دیوانے ہم ہیں گردش لیل و نہار کے
ہے صبح صبح روئے پری شام شام زلف
پایا سیاہ بختی عشاق نے بھی اوج
فیروزۂ فلک پہ کیا کندہ نام زلف
زلفیں ہوا سے کب رخ عارض پہ آ گئیں
ہے سبزۂ بہار کے منہ میں لگام زلف
آئے سیاہ دل ہیں رقیبوں کے اس پہ مہرؔ
پوشش میں ہے عبث حرم احترام زلف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.