کیا کسی مے کش نے مانگی ہے دعا برسات کی
کیا کسی مے کش نے مانگی ہے دعا برسات کی
میکدہ بردوش آتی ہے گھٹا برسات کی
کیوں ہوا باندھے نہ اب ہر پارسا برسات کی
بے پیے مدہوش کرتی ہے فضا برسات کی
ایک مدت سے ہمیں بھولا ہوا تھا مے کدہ
کچھ تقاضا کر رہی ہے پھر ہوا برسات کی
یوں اڑایا جا رہا تھا میرے رونے کا مذاق
آج اس نے بات چھیڑی بارہا برسات کی
شغل مے نوشی ہے جائز اس لئے برسات میں
کچھ تو پینا چاہئے کھا کر ہوا برسات کی
دہر میں یہ دو ہی چیزیں ہیں دلیل برشگال
یا ہماری چشم گریاں یا گھٹا برسات کی
ملتی جلتی ہے ہماری چشم گریاں سے بہت
اک ذرا پابند موسم ہے گھٹا برسات کی
ساون آتے ہی جو ہم روئے کسی کی یاد میں
ہو گئی ساحرؔ یہیں سے ابتدا برسات کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.