کیا کوئی درد دل کے مقابل نہیں رہا
کیا کوئی درد دل کے مقابل نہیں رہا
یا ایک دل بھی درد کے قابل نہیں رہا
ان کے لہو کی دہر میں ارزانیاں نہ پوچھ
جن کا گواہ دامن قاتل نہیں رہا
اپنی تلاش ہے ہمیں آنکھوں کے شہر میں
آئینہ جب سے اپنے مقابل نہیں رہا
سرگرمی حیات ہے بے مقصد حیات
سب رہ نورد شوق ہیں محمل نہیں رہا
اس کا خیال آتا ہے اپنے خیال سے
اب وہ بھی اپنی یاد میں شامل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.