کیا کوئی دن بچا ہے نہ بندہ حساب دے
کیا کوئی دن بچا ہے نہ بندہ حساب دے
دنیا میں بھی صلیب پہ مر کے جواب دے
کر دے کرشمہ ایسا عبور کتاب دے
دینا تو جس کو چاہے اسے بے حساب دے
سورج کی آرزو میں کچل ڈالی کہکشاں
کس خاک میں تھے کتنے ستارے حساب دے
رحمت کے ساتھ چاہوں رضائے خدا بھی ہو
محشر کے روز بخش نہ کوئی عذاب دے
یوں آئنے سے دل کے تو ہر زنگ کو مٹا
اس دل کے آئنے کو نئی آب و تاب دے
پہنچوں جو میں سلام ملائک مجھے کہیں
بخشش ہو یوں کہ ساقیٔ کوثر شراب دے
اب عشق کا گناہ تو سرزد ہوا ہی ہے
چاہے عذاب دے تو کہ چاہے ثواب دے
اب روز کی طرح تو نہ یوں لیت و لعل کر
کر در گزر گناہ تو مثبت جواب دے
جلوہ عطا ہو حشر کے میدان میں مجھے
اور مستزاد مجھ کو تو جلوے کی تاب دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.