کیا کیا دئے فریب ہر اک اعتبار نے
کیا کیا دئے فریب ہر اک اعتبار نے
اپنا بنا دیا ہے ترے انتظار نے
کیا جانے کتنے اہل طریقت کو آج تک
گمراہ کر دیا ہے ترے رہ گزار نے
کچھ ان کی جستجو ہے نہ کچھ اپنی گفتگو
یہ کیا بنا دیا ستم روزگار نے
ہاں اے نگاہ گرم نہ کر مختصر حیات
ہم کو ہزار بوجھ ابھی ہیں اتارنے
الجھے ہوئے ہیں گیسوئے جاناں میں آج تک
عالیؔ چلے تھے کاکل گیتی سنوارنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.