کیا کیا گماں نہ تھے مجھے اپنی اڑان پر
کیا کیا گماں نہ تھے مجھے اپنی اڑان پر
بازو جو شل ہوئے تو گرا ہوں چٹان پر
خودداریوں سے کون یہ پوچھے کہ آج تک
کتنے عذاب ہم نے لئے اپنی جان پر
اب کے نہ جانے رت کو نظر کس کی کھا گئی
اک بار بھی پڑی نہ دھنک آسمان پر
کشتی میں سو گئے جو انہیں یہ خبر کہاں
کتنا ہے آج زور ہوا بادبان پر
خوش فہمیوں کے دور سے پہلے جو تھی کبھی
وہ برتری کہاں ہے یقیں کو گمان پر
اک بے کراں خلا ہے نگاہوں میں ہر طرف
یعنی زمین پر ہیں نہ ہم آسمان پر
خاورؔ بھی زندگی سے نبرد آزما ہوا
کیا شخص تھا جو کھیل گیا اپنی جان پر
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 243)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.