کیا کیا ہیں گلے اس کو بتا کیوں نہیں دیتا
کیا کیا ہیں گلے اس کو بتا کیوں نہیں دیتا
تعزیر خطا مجھ کو سنا کیوں نہیں دیتا
ہیں ناوک دل دوز مرے یار کے تیور
اک بار وہ سب تیر چلا کیوں نہیں دیتا
یک طرفہ محبت کے تذبذب سے تو نکلوں
اس راز سے پردہ وہ ہٹا کیوں نہیں دیتا
لکھتا بھی ہے مجھ کو سر قرطاس محبت
مذموم جو لگتا ہوں مٹا کیوں نہیں دیتا
اتنا ہی فسردہ ہے اگر حال پہ میرے
جلوہ کبھی اپنا وہ دکھا کیوں نہیں دیتا
سر گرم سفر ہوں میں ترے دشت میں کب سے
مجھ کو مری منزل کا پتا کیوں نہیں دیتا
خوابیدہ نصیبی بھی تو تیری ہی عطا ہے
سوئی مری تقدیر جگا کیوں نہیں دیتا
جو تاب تماشا ہی نہیں اس میں رضاؔ تو
وہ آتش فرقت کو بجھا کیوں نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.