کیا کیا نہ دل پہ داغ اٹھائے ہوئے ہیں ہم
کیا کیا نہ دل پہ داغ اٹھائے ہوئے ہیں ہم
اک گھر میں سو چراغ جلائے ہوئے ہیں ہم
اب اس چمن سے اور ہو امید کیا ہمیں
اے صبح نو فریب تو کھائے ہوئے ہیں ہم
ان کی نگاہ و ابرو و رخسار کا خیال
کچھ سوچ کر گلے سے لگائے ہوئے ہیں ہم
تصویر روئے یار کے حسن و صفات کی
اس دل کے آئنے میں بسائے ہوئے ہیں ہم
اے دوست آ کے دیکھ لے مہماں نوازیاں
اک خانۂ امید سجائے ہوئے ہیں ہم
اس خوف سے کہ دل کا جنازہ نکل نہ جائے
اپنے غم و الم کو چھپائے ہوئے ہیں ہم
شاید گزر صبا کا کبھی اس طرف سے ہو
اک رہ گزر پہ پھول بچھائے ہوئے ہیں ہم
اب وہ بٹھائیں دل میں کہ دل سے نکال دیں
صابرؔ کسی کی بزم میں آئے ہوئے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.