کیا کیا نہ کیا عشق میں کیا کیا نہ کریں گے
کیا کیا نہ کیا عشق میں کیا کیا نہ کریں گے
لیکن غم جاناں تجھے رسوا نہ کریں گے
دامن تو بھگو دیں گے بہر حال مرے اشک
مانا کوئی طوفان پہ برپا نہ کریں گے
اس ترک تمنا میں بھی شامل ہے تمنا
جب یہ ہے تو پھر ترک تمنا نہ کریں گے
ہر چند سہی مصلحت وقت مگر ہم
اپنا سر خوددار جھکایا نہ کریں گے
چمکیں گے وہی چرخ محبت پہ ستارے
جو گردش افلاک کی پروا نہ کریں گے
جو مانگ کے لانی پڑیں غیروں کے چمن سے
ہم ایسی بہاروں کی تمنا نہ کریں گے
بدلیں گے وہی گردش ایام کی تقدیر
جو گردش ایام سے بدلا نہ کریں گے
طوفاں جو سفینوں کو ڈبو دیتے تھے اکثر
کیا اب وہ سفینوں کو ڈبویا نہ کریں گے
کیوں مشق ستم کے لئے آئین تراشو
ہم تم سے کسی جور کا شکوا نہ کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.