Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کیا نہ رنگ تیرے طلب گار لا چکے

حیدر علی آتش

کیا کیا نہ رنگ تیرے طلب گار لا چکے

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    کیا کیا نہ رنگ تیرے طلب گار لا چکے

    مستوں کو جوش صوفیوں کو حال آ چکے

    ہستی کو مثل نقش کف پا مٹا چکے

    عاشق نقاب شاہد مقصود اٹھا چکے

    کعبے سے دیر دیر سے کعبے کو جا چکے

    کیا کیا نہ اس دوراہے میں ہم پھیر کھا چکے

    گستاخ ہاتھ طوق کمر یار کے ہوئے

    حد ادب سے پاؤں کو آگے بڑھا چکے

    کنعاں سے شہر مصر میں یوسف کو لے گئے

    بازار میں بھی حسن کو آخر دکھا چکے

    پہنچے تڑپ تڑپ کے بھی جلاد تک نہ ہم

    طاقت سے ہاتھ پاؤں زیادہ ہلا چکے

    ہوتی ہے تن میں روح پیام اجل سے شاد

    دن وعدۂ وصال کے نزدیک آ چکے

    پیمانہ میری عمر کا لبریز ہو کہیں

    ساقی مجھے بھی اب تو پیالہ پلا چکے

    دیوانہ جانتے ہیں ترا ہوشیار انہیں

    جامے کو جسم کے بھی جو پرزے اڑا چکے

    بے وجہ ہر دم آئنہ پیش نظر نہیں

    سمجھے ہم آپ آنکھوں میں اپنی سما چکے

    اس دل ربا سے وصل ہوا دے کے جان کو

    یوسف کو مول لے چکے قیمت چکا چکے

    اٹھا نقاب چہرۂ زیبائے یار سے

    دیوار درمیاں جو تھی ہم اس کو ڈھا چکے

    زیر زمیں بھی تڑپیں گے اے آسمان حسن

    بیتاب تیرے گور میں بھی چین پا چکے

    آرائش جمال بلا کا نزول ہے

    اندھیر کر دیا جو وہ مسی لگا چکے

    دو ابرو اور دو لب جاں بخش یار کے

    زندوں کو قتل کر چکے مردے جلا چکے

    مجبور کر دیا ہے محبت نے یار کی

    باہر ہم اختیار سے ہیں اپنے جا چکے

    صدموں نے عشق حسن کے دم کر دیا فنا

    آتشؔ سزا گناہ محبت کی پا چکے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نامعلوم

    نامعلوم

    RECITATIONS

    فصیح اکمل

    فصیح اکمل,

    فصیح اکمل

    کیا کیا نہ رنگ تیرے طلب گار لا چکے فصیح اکمل

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے