کیا کیا وہ ہمیں سنا گیا ہے
کیا کیا وہ ہمیں سنا گیا ہے
رہ رہ کے خیال آ رہا ہے
اک بات نہ کہہ کے آج کوئی
باتوں میں ہمیں ہرا گیا ہے
تم خوش نہیں ہو گے ہم سے مل کے
آ جائیں گے ہم ہمارا کیا ہے
ہم لاکھ جواز ڈھونڈتے ہوں
جو کام برا ہے وہ برا ہے
کیا فائدہ فائدے کا یارو
نقصان میں کیا مضائقہ ہے
تم ٹھیک ہی کہہ رہے تھے اس دن
کچھ ہم نے بھی ان دنوں سنا ہے
جتنی ہے تری نگاہ قاتل
اتنی ترے ہاتھ میں شفا ہے
دو شاخہ ہے میرے ذہن میں کیوں
جب سامنے ایک راستہ ہے
کہنے کو ہرا بھرا ہے لیکن
اندر سے درخت کھوکھلا ہے
خوش کرنے کو جو کہی تھی تو نے
باصرؔ اسی بات پر خفا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.