Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا لئے جاتے ہو چپکے سے چھپا کر ہاتھ میں

منشی بنواری لال شعلہ

کیا لئے جاتے ہو چپکے سے چھپا کر ہاتھ میں

منشی بنواری لال شعلہ

MORE BYمنشی بنواری لال شعلہ

    کیا لئے جاتے ہو چپکے سے چھپا کر ہاتھ میں

    دل نہیں ہے گر تو کیا ہے بندہ پرور ہاتھ میں

    تیز ہو جاتا ہے آ کر کند خنجر ہاتھ میں

    تیغ میں ہوتے ہیں جوہر یاں ہیں جو سر ہاتھ میں

    جو نہیں پابند دنیا کب ہے پابند قفس

    طائر جاں کے کبھی آتے نہیں پر ہاتھ میں

    بے قراری سے شب فرقت قیامت ہو گئی

    میں جو تڑپا آ گیا دامان محشر ہاتھ میں

    تل ہتھیلی کا ہے دانہ اور لکیریں دام ہیں

    طائر رنگ حنا آتا ہے اڑ کر ہاتھ میں

    بے خودان باغ کو صیاد سے ہے کیا گزند

    بلبل تصویر کے آتے نہیں پر ہاتھ میں

    غیر ساقی اور وہ بدمست یا رب خیر ہو

    کیوں نزاکت سے نہیں اٹھتا ہے ساغر ہاتھ میں

    میری تربت پر ہجوم عندلیباں ہو گیا

    کون آتا ہے لئے پھولوں کی چادر ہاتھ میں

    حضرت دل وہ نہیں سنتے کسی کا ایک حرف

    تم لئے بیٹھے ہو یاں دفتر کا دفتر ہاتھ میں

    جذبۂ دل نے جو گھبرایا پہن کر چل دئے

    ہاتھ کا پاؤں میں اور پاؤں کا زیور ہاتھ میں

    لے اڑا کیا اضطراب جستجوئے نامہ بر

    میں جو اچھلا آ گئے جبریل کے پر ہاتھ میں

    مفلسوں کا بھی خدا ہے تم بھلا آؤ گے کیوں

    آج کل کی عاشقی کو چاہئے زر ہاتھ میں

    جوش وحشت اور ہے اور ناتوانی اور ہے

    پاؤں آخر رہ ہی جاتے ہیں الجھ کر ہاتھ میں

    تم کو خودبیں کر دیا محشر میں لے کر جاؤں گا

    آئنہ زیر بغل دست سکندر ہاتھ میں

    ہوں وہ دیوانہ ترا صحرا میں جس کی دھوم تھی

    دیکھ کر مجنوں اٹھا لیتا تھا پتھر ہاتھ میں

    کون کہتا ہے کہ تم نے غیر کو بوسہ دیا

    دیکھیے تو اپنا منہ آئنہ لے کر ہاتھ میں

    کل کسی کا خون ہوگا شہر میں مشہور ہے

    شعلہؔ مہندی لگ رہی ہے آج گھر گھر ہاتھ میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے