کیا لیے جاتے ہو چپکے سے چھپا کر ہاتھ میں
کیا لیے جاتے ہو چپکے سے چھپا کر ہاتھ میں
دل نہیں ہے گر تو کیا ہے بندہ پرور ہاتھ میں
تل ہتھیلی کا ہے دانہ اور لکیریں دام ہیں
طائر رنگ حنا آتا ہے اڑ کر ہاتھ میں
جذبۂ دل نے جو گھبرایا پہن کر چل دئے
ہاتھ کا پاؤں میں اور پاؤں کا زیور ہاتھ میں
لے اڑا کیا اضطراب جستجوئے نامہ بر
میں جو اچھلا آ گئے جبریل کے پر ہاتھ میں
ہوں وہ دیوانہ ترا صحرا میں جس کی دھوم تھی
دیکھ کر مجنوں اٹھا لیتا تھا پتھر ہاتھ میں
کل کسی کا خون ہوگا شہر میں مشہور ہے
شعلہؔ مہندی لگ رہی ہے آج گھر گھر ہاتھ میں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 132)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.