Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا لوگ تھے جو بزم جہاں سے گزر گئے

انعام تھانوی

کیا لوگ تھے جو بزم جہاں سے گزر گئے

انعام تھانوی

MORE BYانعام تھانوی

    کیا لوگ تھے جو بزم جہاں سے گزر گئے

    سرمایہ ہائے فکر و نظر چھوڑ کر گئے

    مسموم تر فضائے گلستاں نہیں تو پھر

    پھولوں کے کیوں بہار میں چہرے اتر گئے

    کھائے ہیں وہ فریب مسلسل کہ الاماں

    مہر و وفا کے نام سے بھی ہم تو ڈر گئے

    کیا کہیے ان کی تیرہ نصیبی کہ دہر میں

    جو جیتے جی ہی گردش دوراں سے مر گئے

    تھی جن سے زندگی بھی حقیقت میں زندگی

    وہ نالہ ہائے نیم شبی و سحر گئے

    جذبات عشق و غم کی وہ رعنائیاں نہ پوچھ

    جن سے حسین و خوب سے چہرے نکھر گئے

    یوں ہیں کتاب زیست کے اوراق منتشر

    تسبیح جیسے ٹوٹ کے دانے بکھر گئے

    کچھ خاص دور ہوتے ہیں فن کی نمود کے

    افسوس وہ مواقع عرض ہنر گئے

    جن سے قدیم ربط تھا وہ چند خاص دوست

    انعامؔ رنج ہے کہ جہاں سے گزر گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے