کیا لطف زندگی کا جو نادانیاں نہ ہوں
کیا لطف زندگی کا جو نادانیاں نہ ہوں
سینے میں دل ہو اور پریشانیاں نہ ہوں
ترک تعلقات تو کرتے ہو دیکھنا
تم کو خدا نہ کردہ پشیمانیاں نہ ہوں
یہ ساری اضطراب مسلسل کی بات ہے
دل کو سکون ہو تو غزل خوانیاں نہ ہوں
زخم جگر کو اپنے چھپاتا رہا ہوں میں
اس خوف سے کہ ان کو پشیمانیاں نہ ہوں
وہ دن گزر گئے کہ محبت گناہ تھی
اب تو مشاہدات کو حیرانیاں نہ ہوں
اس دل پہ سوز و ساز محبت حرام ہے
جس میں نشاط غم کی فراوانیاں نہ ہوں
اے شوقؔ برق و باد کا اس میں قصور کیا
قسمت بری نہ ہو تو پریشانیاں نہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.