کیا میکدہ ہے عشق حقیقت میں یار کا
کیا میکدہ ہے عشق حقیقت میں یار کا
بے خود کا ہے جو حال وہی ہوشیار کا
کیا محو عشق ہوں مجھے اتنی نہیں خبر
فرقت کی شب ہے روز ہے یا وصل یار کا
جو چاہے وہ سلوک کرے حسرت بقا
میں اور ساتھ زندگئ مستعار کا
پہلو میں اب کہاں ہے وہ دل وہ ہجوم یاس
کیا جلد مٹ گیا ہے نشان اس دیار کا
باتیں بھی ہیں تو وہ ہیں کہ ہو اور غم سوا
کیا جانیں کس طرف کو ہے دل غم گسار کا
گلشن میں منتشر تو ہیں اوراق گل تمام
کیسا تھا کچھ نہ پوچھو زمانہ بہار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.