کیا میں اک حرف تھا لکھا یوں ہی
کیا میں اک حرف تھا لکھا یوں ہی
میرا ہونا بھی بس ہوا یوں ہی
جانتی ہوں کہ تم کو پیار نہیں
یوں ہی مجھ کو لگا لگا یوں ہی
اک خدا کی وہ بات کرتا تھا
اور پھر ہو گیا خدا یوں ہی
کیا پتا کب قبول ہو جائے
تو بھی تو مانگ لیں دعا یوں ہی
ایک خدشہ ہے بہکے قدموں سے
ڈھونڈ ہی لیں نہ راستہ یوں ہی
وہ ہمارے تھے اور ہم ان کے
آ گئی درمیاں انا یوں ہی
تم نے جو کچھ کہا کہا یوں ہی
میں نے بھی سن لیا سنا یوں ہی
ایک لمحے میں دل ہوا ان کا
ہو گیا تھا یہ فیصلہ یوں ہی
کیا ضروری ہے منزلوں کا سفر
تو بھی چل کوئی راستہ یوں ہی
مختصر سی ہے داستاں میتاؔ
ہر کوئی بس جیا جیا یوں ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.