کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا
کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا
رنگوں نے نکھرنا چھوڑ دیا خوشبو نے مہکنا چھوڑ دیا
گلشن کی جنوں انگیز فضا کیا ویسی جنوں انگیز نہیں
بلبل نے بغاوت کی لے میں کیا اب سے چہکنا چھوڑ دیا
ظلمت کے خداؤ کھل کے کہو کیا نور نے گھٹنے ٹیک دئے
سورج نے چمکنا چھوڑ دیا تاروں نے چھٹکنا چھوڑ دیا
اب عشق کے سینے کے اندر طوفان امڈتے ہیں کہ نہیں
کیا حسن کی پلکوں کے اوپر موتی نے دمکنا چھوڑ دیا
کچھ میخانے کا حال کہو کیا جام سے گردش چھوٹ گئی
کیا مے سے نشہ اڑ نکلا رندوں نے بہکنا چھوڑ دیا
ظالم کی خدائی کو لاحق کیا خوف تغیر ہے کہ نہیں
مظلوم کے دل میں دکھوں کے کانٹوں نے کھٹکنا چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.