کیا مٹا دو گے نام پھولوں کا
کیا مٹا دو گے نام پھولوں کا
نہ کرو قتل عام پھولوں کا
رنگ و بو نے بھی ساتھ چھوڑ دیا
رفتہ رفتہ تمام پھولوں کا
گلستاں کو فروغ ہوگا مگر
شرط ہے احترام پھولوں کا
اک نہ اک دن حساب لینا ہے
باغباں سے تمام پھولوں کا
موسم گل ہے یہ خزاں تو نہیں
کیوں ہے برہم نظام پھولوں کا
ایک دو کا معاملہ تو نہیں
مسئلہ ہے تمام پھولوں کا
بجلیاں لے رہی ہیں گن گن کر
غالباً انتقام پھولوں کا
خون ناحق ہے یہ ارے توبہ
صبح غنچوں کا شام پھولوں کا
یوں جو مرجھا گئے بغیر کھلے
غم ہے ایسے تمام پھولوں کا
ہے سبھی کی نگاہ میں رومیؔ
آج کرب تمام پھولوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.