Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا موافق ہو دوا عشق کے بیمار کے ساتھ

میر تقی میر

کیا موافق ہو دوا عشق کے بیمار کے ساتھ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیا موافق ہو دوا عشق کے بیمار کے ساتھ

    جی ہی جاتے نظر آئے ہیں اس آزار کے ساتھ

    رات مجلس میں تری ہم بھی کھڑے تھے چپکے

    جیسے تصویر لگا دے کوئی دیوار کے ساتھ

    مر گئے پر بھی کھلی رہ گئیں آنکھیں اپنی

    کون اس طرح موا حسرت دیدار کے ساتھ

    شوق کا کام کھنچا دور کہ اب مہر مثال

    چشم مشتاق لگی جائے ہے طومار کے ساتھ

    راہ اس شوخ کی عاشق سے نہیں رک سکتی

    جان جاتی ہے چلی خوبی رفتار کے ساتھ

    وے دن اب سالتے ہیں راتوں کو برسوں گزرے

    جن دنوں دیر رہا کرتے تھے ہم یار کے ساتھ

    ذکر گل کیا ہے صبا اب کہ خزاں میں ہم نے

    دل کو ناچار لگایا ہے خس و خار کے ساتھ

    کس کو ہر دم ہے لہو رونے کا ہجراں میں دماغ

    دل کو اک ربط سا ہے دیدۂ خوں بار کے ساتھ

    میری اس شوخ سے صحبت ہے بعینہ ویسی

    جیسے بن جائے کسو سادے کو عیار کے ساتھ

    دیکھیے کس کو شہادت سے سرافراز کریں

    لاگ تو سب کو ہے اس شوخ کی تلوار کے ساتھ

    بیکلی اس کی نہ ظاہر تھی جو تو اے بلبل

    دم کش میرؔ ہوئی اس لب و گفتار کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے