کیا نہیں مقدر میں کیا لکھا نہیں معلوم
کیا نہیں مقدر میں کیا لکھا نہیں معلوم
آسمان چل جائے چال کیا نہیں معلوم
ہم نے ایک پتھر کو دھڑکنیں عطا کی ہیں
دیکھتے ہیں بنتا ہے کب خدا نہیں معلوم
حق کی بات کی ہم نے کیا برا کیا لوگو
کیوں مزاج برہم ہے آپ کا نہیں معلوم
اپنے پاس رہنے دے اپنی جھوٹی ہمدردی
حال دل سناؤں کیا تجھ کو جا نہیں معلوم
یا خدا بھرم رکھنا میری بے نوائی کا
تو دلوں سے واقف ہے تجھ کو کیا نہیں معلوم
تنکا تنکا کر ڈالا میرے آشیانے کا
کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم
آج میرے دل میں ہے کل کہیں پہ ہوگی اور
کل ٹھکانہ کیا ہوگا آس کا نہیں معلوم
ہم قریب آئے ہیں کتنی مدتوں کے بعد
دور پھر کرے لمحہ کون سا نہیں معلوم
کجروی میں ہم حسرتؔ حق کو بھول بیٹھے ہیں
کس کو بے بسی میں دیں اب صدا نہیں معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.