کیا نظر کی ہشیاری خود اسیر مستی ہے
کیا نظر کی ہشیاری خود اسیر مستی ہے
جو نگاہ اٹھتی ہے محو خود پرستی ہے
بادلوں کو تکتا ہوں جانے کتنی مدت سے
ایک بوند پانی کو یہ زباں ترستی ہے
اک جنم کے پیاسے بھی سیر ہوں تو ہم جانیں
یوں تو رحمت یزداں چار سو برستی ہے
رات غم کی آئی ہے ہوشیار دل والو
دیکھنا ہے یہ ناگن آج کس کو ڈستی ہے
شاید آج آئینہ دل کا ٹوٹ ہی جائے
پھر نظر کی ویرانی زندگی پہ ہنستی ہے
میں نے اپنی پلکوں پر غم کدے سجائے ہیں
آرزو کے ماتم میں سوگوار ہستی ہے
اب بتابش اختر تیرگی ہے افزوں تر
روشنی بھی بک جائے یہ کمال پستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.