کیا پھر کوئی تقریب ملاقات نہ ہوگی
کیا پھر کوئی تقریب ملاقات نہ ہوگی
کیا یوں ہی چلے جاؤ گے کچھ بات نہ ہوگی
کیا تا بہ قیامت یوں سلگتے ہی رہیں گے
اس ظلم مسلسل کی مکافات نہ ہوگی
اب عالم حیرت میں گزر جائیں گی عمریں
اب دن کا تو کیا ذکر کبھی رات نہ ہوگی
لے جاؤ یہ دل بھی کہ امانت ہے تمہاری
دے جاؤ اگر داغ بڑی بات نہ ہوگی
یہ زیست ترے ہجر میں اے جان تمنا
کیا ہوگی اگر منزل آفات نہ ہوگی
اب دل پہ جو گزرے گی فقط دل میں رہے گی
اب رسم و رہ شکر و شکایات نہ ہوگی
احساس پہ اک غم کی گھٹا چھائی ہوئی ہے
اب کون سا موسم ہے کہ برسات نہ ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.