کیا پوچھ رہے ہو دل بیمار کی باتیں
کیا پوچھ رہے ہو دل بیمار کی باتیں
کمبخت سمجھتا ہی نہیں پیار کی باتیں
صیاد نے سن لی تو بڑھا دے گا ستم اور
چھیڑو نہ قفس میں گل و گلزار کی باتیں
آنکھوں سے رواں ہو گیا اشکوں کا سمندر
یاد آئیں جو بچھڑے ہوئے غم خوار کی باتیں
ہر ڈوبنے والے کے بڑھاتے ہیں مراتب
طوفان کے قصے ہوں کہ منجدھار کی باتیں
غمگینؔ محبت کی حقیقت ہو وہاں کیا
عنوان ہوں جس بزم کے ہتھیار کی باتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.