کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی
کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی
یعنی فلک کے ڈوبتے تاروں کی زندگی
پھیلاؤں ہاتھ جا کے بھلا کس کے سامنے
ہم کو نہیں گوارا سہاروں کی زندگی
ساحل پہ آ کے موج تلاطم سے بارہا
برباد ہو گئی ہے ہزاروں کی زندگی
آتی ہے یاد کیوں مجھے رہ رہ کے آج بھی
گلشن کے دل فریب نظاروں کی زندگی
ہے آندھیوں کا خوف نہ ہے ڈوبنے کا ڈر
مجھ کو نہیں پسند کناروں کی زندگی
کس درجہ خوش گوار ہے تنہائیوں میں آج
سیفیؔ چمکتے چاند ستاروں کی زندگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.