کیا پوچھتے ہو تم ہمیں دنیا نے کیا دیا
کیا پوچھتے ہو تم ہمیں دنیا نے کیا دیا
کچھ زخم دل کو عمر کو کچھ تجربہ دیا
صدمے رہ حیات کے سہنا محال تھا
اک تیری جستجو نے ہمیں حوصلہ دیا
ہم قافلے سے چھوٹ کے تنہا نہیں رہے
بڑھ کر ہجوم شوق نے اک راستہ دیا
ہر سمت چل رہی تھی قیامت کی آندھیاں
ہم نے ہوا کے رخ پہ سفینہ لگا دیا
ڈوبا ہوا لہو میں ہے کیوں عکس زندگی
یہ کس نے آدمی کو درندہ بنا دیا
چپ چاپ دیکھتے ہیں تماشائے آب و گل
دانائی تو نے چین سے جینا سکھا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.