کیا قیامت ہے کہ ہم خود ہی کہیں خود ہی سنیں
کیا قیامت ہے کہ ہم خود ہی کہیں خود ہی سنیں
ایک سے ایک ابوجہل ہے کس کس سے لڑیں
اور تو کوئی بتاتا نہیں اس شہر کا حال
اشتہارات ہی دیوار کے پڑھ کر دیکھیں
یاں تو سب لوگ ہیں دستار فضیلت باندھے
کوئی ہم سا جو ہو محفل میں تو ہم بھی بیٹھیں
جتنے ساتھی تھے وہ اس بھیڑ میں سب کھوئے گئے
اب تو سب ایک سے لگتے ہیں کسے ہم ڈھونڈھیں
گھر کی ویرانی طلب کرتی ہے دن بھر کا حساب
ہم کو یہ فکر ذرا شام کو باہر نکلیں
خواب دیکھے نہیں خوابوں کی تمنا کی ہے
رات کس طرح سے کاٹی ہے یہ کیا عرض کریں
حاصل عمر بس اک کاسۂ خالی کیوں ہو
اور کچھ بس نہ چلے زہر سے اس کو بھر لیں
ہم سے کیوں پوچھتے ہیں وقت کی رفتار کا حال
آپ کیوں خود ہی نہ مسند سے اتر کر دیکھیں
دل پہ اک بوجھ سا رکھا ہے کسی طور ہٹے
ورق سادہ میسر ہو تو ہم بھی لکھیں
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 85)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.