کیا روش اختیار کر بیٹھے
کیا روش اختیار کر بیٹھے
بے وفاؤں سے پیار کر بیٹھے
جو سمجھتے نہیں ہیں دل کی زباں
ان پہ ہم دل نثار کر بیٹھے
ہجر کی رات کاٹے کٹتی نہیں
ایک پل کو ہزار کر بیٹھے
تاب نظارہ کب تھی آنکھوں میں
پھر بھی ضد بار بار کر بیٹھے
ان کا وعدہ تو صرف وعدہ تھا
جس پہ ہم اعتبار کر بیٹھے
جانے والے نہ آئیں گے ہرگز
لوگ کیوں انتظار کر بیٹھے
کر کے اظہار حال ان سے مجیدؔ
خود کو ہم شرمسار کر بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.