Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا روز حشر دوں تجھے اے داد گر جواب

احمد حسین مائل

کیا روز حشر دوں تجھے اے داد گر جواب

احمد حسین مائل

MORE BYاحمد حسین مائل

    کیا روز حشر دوں تجھے اے داد گر جواب

    اعمال نامہ کا تو ہے پیشانی پر جواب

    رک رک کے ہنس کے یوں ہی تو دے فتنہ گر جواب

    دیتا ہے اور لطف مجھے تیرا ہر جواب

    کس سے مثال دوں تری زلف دراز کو

    عمر‌ طویل خضر ہے اک مختصر جواب

    مشکل کے وقت دل ہی سے کچھ مشورہ کریں

    کیوں دیں کسی کو غیر سے ہم پوچھ کر جواب

    کرتے ہیں سجدہ نقش قدم کو تمام لوگ

    ہے خانۂ خدا کا تری رہ گزر جواب

    منکر نکیر پوچھتے ہیں ڈانٹ ڈانٹ کر

    ہوں منتشر حواس تو کیا دے بشر جواب

    خلد و سقر کے بیچ میں ہے کوئی عشق یار

    ہے پل صراط کا یہ مری رہ گزر جواب

    کیوں سر جھکا رہا ہے ذرا آنکھ تو ملا

    دے گی مرے سوال کا تیری نظر جواب

    غصہ میں یوں نہ آؤ کہ غصہ حرام ہے

    تم بات ہی سے بات کا دو سوچ کر جواب

    ذروں کی طرح خاک میں ہیں عاشقوں کے دل

    گر تو کرے سوال تو دے رہ گزر جواب

    میں نے کیا سلام تو چلمن میں چھپ گئے

    در پردہ دے گی اب نگہ پردہ در جواب

    ہنگامہ حشر کا صفت گرد رہ گیا

    تیرے خرام کا نہ ہوا فتنہ گر جواب

    کیا اپنے بھولے پن سے کہیں دم میں آئے ہو

    ہر بات کا جو دیتے ہو اب سوچ کر جواب

    کیا ہوگا خاک ہو کے سر چرخ جائے گا

    یہ زیر پا سوال وہ بالائے سر جواب

    لکھا ہے مجھ کو ہو گیا تیرا لہو سفید

    میں بھی لکھوں گا خون سے سر پھوڑ کر جواب

    بے ہوش کر کے پوچھتے ہو دل کا مدعا

    دیتا بھی ہے حضور کہیں بے خبر جواب

    غصہ سے کچھ کہوں تو وہ کس طرح چپ رہے

    اک بات کا جو شام سے دے تا سحر جواب

    چتون سے تاڑ جاتے ہیں مائلؔ کا مدعا

    دل میں ادھر سوال ہے لب پر ادھر جواب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے