کیا سبب بتائیں ہم اپنی اس اداسی کا
کیا سبب بتائیں ہم اپنی اس اداسی کا
راستہ نہیں ملتا درد کو نکاسی کا
ایک تیز جھونکے میں اڑ گئے سبھی خیمے
دل بھی کیا کرے شکوہ اپنی بے اساسی کا
ہر طرف خموشی کی اک دبیز چادر ہے
ہم نے کرب جھیلا ہے اپنی خود شناسی کا
زخم زخم چہرے پر قہقہے سجا ڈالے
راز بھی چھپانا تھا اپنی بد حواسی کا
تم گئے تو کچھ ایسے لوٹ کر نہیں آئے
حال بھی نہیں پوچھا اس نگر کے باسی کا
میں نے اپنے اشکوں کو آنکھ میں جلا ڈالا
کیا کرے گلہ کوئی تیری نا سپاسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.