کیا سبب پوچھتے ہو کیا تھا اور اب کیا ہوا ہوں
کیا سبب پوچھتے ہو کیا تھا اور اب کیا ہوا ہوں
حجرہ خواب سے نکلا تھا سو اندھا ہوا ہوں
سایۂ نخل تمنا سے گریزاں تھا بہت
سایۂ نخل تمنا میں سلگتا ہوا ہوں
ایک دن خاک میں مل جائیں گے آئینے تمام
دیکھیے نور بدن میں ترا چہرہ ہوا ہوں
میری ویرانی پہ افسوس نہ کر شہر بہار
میں تو اک باغ تھا کچھ سوچ کے صحرا ہوا ہوں
اب ترا اسم ہی کھولے گا مری ذات کے در
میں کسی لوح فراموش پہ لکھا ہوا ہوں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 34)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.