کیا شوق ہے آشفتہ سری ڈھونڈ رہے ہو
کیا شوق ہے آشفتہ سری ڈھونڈ رہے ہو
صحرا میں کوئی شاخ ہری ڈھونڈ رہے ہو
منزل سے جو واقف ہیں نہ راہوں سے خبردار
ان لوگوں میں تم راہبری ڈھونڈ رہے ہو
بارش کی تمنا ہے تو بادل کو پکارو
کیوں گرم ہواؤں میں تری ڈھونڈ رہے ہو
جگنو سی چمک پا کے تو اترائے ہوئے تھے
اب تھک کے چراغ سحری ڈھونڈ رہے ہو
جو خود بھی ہے سورج کی ضیاؤں کا طلب گار
اس چاند میں کیا جلوہ گری ڈھونڈ رہے ہو
ہیں بال جو کچھ شیشۂ دل پر انہیں دیکھو
پیالے میں کہاں شیشہ گری ڈھونڈ رہے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.