کیا شکایت ہو بھلا اس سے ہو شکوہ کیسا
کیا شکایت ہو بھلا اس سے ہو شکوہ کیسا
وقت مشکل جو نہیں اپنا تو اپنا کیسا
مفلسی شہر سے رخصت ہوئے عرصہ گزرا
پھر ترے شہر میں یہ شور شرابہ کیسا
اب نئے پھول چمن میں بھی نہیں دکھتے ہیں
رنگ چھایا ہے بہاروں پہ خزاں سا کیسا
ہیں اگر امن و محبت کے سبھی شیدائی
پھر بھلا دنیا میں یہ خون خرابہ کیسا
کیا یہاں جھوپڑی اب کوئی نہیں باقی ہے
آج گلیوں میں امیروں کی اندھیرا کیسا
تیر آنکھوں سے چلا اور ہوا دل زخمی
ان حسینوں کی ہے نظروں کا نشانہ کیسا
دوست ہو چاہے کہ پھر آپ کا دشمن ہو تقیؔ
دل نہ جب تک ملے پھر ہاتھ ملانا کیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.