کیا شوخ و شنگ شے نگہ شرمگیں بھی ہے
کیا شوخ و شنگ شے نگہ شرمگیں بھی ہے
چلمن سے جھانکتی بھی ہے چلمن نشیں بھی ہے
غنچے شگوفے چھوڑنے والے ہیں عنقریب
اس عہد خورد بیں میں کوئی دوربیں بھی ہے
اپنے مزاج ہی کے تعاقب میں ہوں ہنوز
فرش سفال بھی فلک چار میں بھی ہے
ہم آپ پر نہ آپ کریں ہم پہ اعتماد
دامن کے ساتھ ساتھ یہاں آستیں بھی ہے
تکیہ کرم پہ کیسے کروں میں کہ ناز حسن
نکتہ نواز ہے تو سہی نکتہ چیں بھی ہے
کرتے ہو اپنے شہر کو کیا کیا ملامتیں
جس کی کمی ہے جا کے تو دیکھوں کہیں بھی ہے
دیتا ہے آدمی کو سہارا قدم قدم
اک طائف الخیال جو ہے بھی نہیں بھی ہے
روپوشیٔ سجود میں بھی نیت نمود
ٹپکا کلنک کا مرا داغ جبیں بھی ہے
نقل وطن بھی کر کے کہاں جائیے گا آپ
بندوں کی زد پہ اب تو خدا کی زمیں بھی ہے
اپنے کو کتنے سانپ سے ڈسوا رہے ہیں ہم
مسحور ہیں کہ وقت کی ناگن حسیں بھی ہے
کیا آپ جھٹپٹے کو بھی پہچانتے نہیں
دستی ہے جو صباح وہ کیا راستیں بھی ہے
جینا ادھر محال ہے مرنا ادھر محال
زہراب بھی وہی ہے وہی انگبیں بھی ہے
ہم طائران عرش کو پیچھے سے مت پکار
ماضی کی یادگار تو دیوار چیں بھی ہے
شاید جناب نوح بھی ہوں گے گلہ گزار
افسانہ ناتمام دم واپسیں بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.