کیا سنا تم نے زمانے سے سنا بھی دینا
کیا سنا تم نے زمانے سے سنا بھی دینا
کیا دیا ہم نے زمانے کو بتا بھی دینا
سلسلہ عہد گزشتہ سے ملا بھی دینا
میں بھی زندہ ہوں یہ احساس دلا بھی دینا
کس کو آتا ہے ہم ایسوں میں سزا بھی دینا
قتل کرنا بھی ہمیں خون بہا بھی دینا
شام ہوتے ہی چراغوں کو جلانا بھی ضرور
صبح ہوتے ہی چراغوں کو بجھا بھی دینا
کوئی طوفان بلا خیز کب آئے گا ادھر
تم کو معلوم اگر ہو تو بتا بھی دینا
دیکھ کر صبح کے آثار جو ہم سونے لگیں
اے نسیم سحری ہم کو جگا بھی دینا
غم زدہ لوگ جہاں ہوں وہیں کھلتے ہیں ہم
ایسے احباب کہاں ہیں یہ بتا بھی دینا
یہ الگ بات کہ تم بچ کے گزر سکتے ہو
راہ میں ہو کوئی پتھر تو ہٹا بھی دینا
کچھ تکلف بھی ضروری ہے سخنور کے لئے
کچھ نئے شعر کہے ہوں تو سنا بھی دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.