Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا تا بہ زباں آئے دل زار کی آواز

فاخر لکھنوی

کیا تا بہ زباں آئے دل زار کی آواز

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    کیا تا بہ زباں آئے دل زار کی آواز

    بیمار کے مانند ہے بیمار کی آواز

    موسیٰ کی پسند آئی ہے تکرار کی آواز

    مطلوب ہوئی طالب دیدار کی آواز

    دونی نہ ہو کیوں آمد دل دار کی آواز

    خلخال کی آواز ہے رفتار کی آواز

    کہتے ہیں وہ سن سن کے دل زار کی آواز

    آتی ہے یہ شاید مرے بیمار کی آواز

    اتنا گل گلشن کے لئے شور مچایا

    پڑ پڑ گئی مرغان گرفتار کی آواز

    اب حال یہ ہے ضعف و نقاہت سے مسیحا

    آتی نہیں لب تک ترے بیمار کی آواز

    سرمے کا اثر بخت سیہ رکھتا ہے اس کا

    ہو بند نہ کیوں مرغ گرفتار کی آواز

    جب ابروئے خم دار کا ہوتا ہے تصور

    آتی ہے مرے کان میں تلوار کی آواز

    صیاد قفس کو تو ذرا دیکھ لے جاکر

    آتی نہیں کیوں بلبل گل زار کی آواز

    کیا جانے ہوا کیا دل بے حال کو میرے

    آتی نہیں مجھ تک مرے بیمار کی آواز

    ہے شور یم اشک کا جس طرح جہاں میں

    اس طرح نہیں قلزم و ذخار کی آواز

    افلاس نے گھیرا ہے فقیروں کو یہ تیرے

    کانوں میں بھی آتی نہیں دینار کی آواز

    کشتہ کیا اک بار صدا مجھ کو سنا کے

    قاتل ہے مرے ظالم خونخوار کی آواز

    لہراتی ہوئی آپ یہ آتی ہے لبوں تک

    کیا مست ہے ساقی ترے مے خوار کی آواز

    عشاق کا سن سن کے جگر ہوتا ہے ٹکڑے

    تلوار ہے خود بھی تری تلوار کی آواز

    کرتا میں صدا زیر محل مثل گدا کیا

    سنتا نہیں کوئی پس دیوار کی آواز

    بے ساختہ آنکھوں سے نکل آتے ہیں آنسو

    سنتے ہیں اگر عاشق بیمار کی آواز

    دل توڑ دیا ناوک مژگاں نے ہمارا

    تا گوش نہ آئے لب سوفار کی آواز

    دس بیس جگہ بیٹھ کے آتی ہے لبوں تک

    بیمار ہے عیسیٰ ترے بیمار کی آواز

    آنکھوں کو دکھا قبر میں یا رب رخ انور

    کانوں کو سنا حیدر کرار کی آواز

    ہل جاتا ہے نالوں سے دل زار ہمارا

    سنتا ہوں جو فاخرؔ کسی بیمار کی آواز

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے