کیا طرز کلام ہو گئی ہے
کیا طرز کلام ہو گئی ہے
ہر بات پیام ہو گئی ہے
کچھ زہر نہ تھی شراب انگور
کیا چیز حرام ہو گئی ہے
آگے تو نہیں نہیں سنی تھی
اب تکیہ کلام ہو گئی ہے
جاتے جاتے پیام بر کو
ہر صبح سے شام ہو گئی ہے
اب دیکھیے مشق پائمالی
تعریف خرام ہو گئی ہے
پہنچے ہیں جب اس کی بزم میں ہم
مجلس ہی تمام ہو گئی ہے
عالم کو ہے دعوی محبت
یہ خاص بھی عام ہو گئی ہے
اس بت کے ہمیں نہیں ہیں بندے
مخلوق غلام ہو گئی ہے
برباد نہ ہوگی تیری الفت
تجویز مقام ہو گئی ہے
جاگیر جنوں کی قیس کے بعد
اب داغؔ کے نام ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.