کیا طرز تبسم ہے کہ تحریر لگے ہے
کیا طرز تبسم ہے کہ تحریر لگے ہے
بدلا ہوا تیور مری تقدیر لگے ہے
کیوں دیکھ لیا وقت سفر پیار سے تم نے
ہر تار نظر پاؤں کی زنجیر لگے ہے
آنسو کی زباں کچھ نہیں یہ خود ہی زباں ہے
آ جائے روانی پہ تو تقریر لگے ہے
ہے شوق جنوں خیز کا ادنیٰ یہ کرشمہ
ہر شے سے ابھرتی تری تصویر لگے ہے
نشہ ہے تو اک نشہ ہے مستی ہے تو مستی
دل اہل خرابات کی جاگیر لگے ہے
صیاد کا یہ طرز تغافل بھی عجب ہے
تاکے ہے ادھر اور ادھر تیر لگے ہے
ہوتا نہیں اے چاندؔ اثر آہ کا ان پر
اس میں کوئی تقدیر کی تاخیر لگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.